ضیائے حق فاؤنڈیشن اور ینگ مائنڈ ایجوکیشن اسکول میں مورخہ 22/دسمبر 2024 بروز اتوار بوقت 03/بجے دوپہر ایک خوبصورت مشاعرہ اور ضیاء فتح آبادی کی حیات وخدمات پر منحصر ایک سیمینار اور ینگ مائنڈ ایجوکیشن کے بچّوں کے پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔
پروگرام چار حصوں پر مشتمل تھا۔
پروگرام کی شروعات حمدیہ کلام سے ہوا ۔ پہلے حصے میں فاؤنڈیشن اور ینگ مائنڈ ایجوکیشن کا اور سیمنار کا انعقاد عمل میں آیا ،جس کی صدارت الٰہ آباد یونیورسٹی کی صدر شعبہ فارسی پروفیسر صالحہ رشید نے کیں ۔
اس کے بعد فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے ضیائے حق فاؤنڈیشن کا تعارف اور ضیاء فتح آبادی کے حیات وخدمات اور فن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضیاء فتح آبادی اردو ہندی زبان وادب کے مشہور ومعروف اور مقبول شاعر ،افسانہ نگار، تنقید نگار،سا نیٹ نگار کے ساتھ ساغرؔ نظامی، جوشؔ ملیح آبادی، میراؔ جی اور ساحرؔ ہوشیار پوری کے ہم عصر اور استاد شاعر سیمابؔ اکبر آبادی کے شاگرد تھے۔
ضیاء فتح آبادی کا اصل نام مہر لال سونی تھا۔ وہ کپورتھلہ پنجاب میں اپنے ماموں شنکر داس پوری کے گھر 9؍فروری 1913 کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک اردو نظم نگار و غزل گو شاعر تھے۔ انکے والد منشی رام سونی فتح آباد ضلع ترن تارن پنجاب کے رہنے والے تھے اور پیشے کے اعتبار سے ایک مدنی مہندس تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضیاء فتح آبادی کا ادبی سفر اردو شاعری کی ترقی میں ایک اہم باب ہے، جس میں ان کی تخلیقی صلاحیت اور زبان پر گرفت واضح طور پر نظر آتی ہے۔ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں "
محمد اسامہ(ڈائریکٹر ینگ مائنڈ ایجوکیشن) نے اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا”ان کی شاعری میں سادگی اور گہرائی کا امتزاج ہے، جو قاری کو بآسانی متوجہ کرتا ہے اور ان کے دلوں میں جگہ بناتا ہے۔”
مہمان خصوصی اسرار گاندھی نے کہا”ضیاء فتح آبادی کی نظمیں اور غزلیں اردو ادب میں ایک اہم مقام رکھتی ہیں، ان کی تخلیقات محبت، درد اور معاشرتی حقائق کی عکاسی کرتی ہیں۔”
اس کے بعد پروگرام کی صدارت فرما رہی پروفیسر صالحہ رشید نے پڑھے گئے مقالات اور اسکول اور فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا انھوں نے کہا کہ یہ وہ تنظیم ہے جس نے قوس صدیقی، ناشاد اورنگ آبادی ،شمیم شعلہ ،خالد عبادی، افتخار عاکف، دلشاد نظمی ، شکیل سہسرامی ، اثر فریدی روزنامہ قومی تنظیم ، ڈاکٹر ریحان غنی، برقی اعظمی، اور بھی دیگر شعراء وادباء کو اعزاز سے نواز چکی ہے، ہمیں اس تنظیم کی سرگرمیاں دیکھ کر بیحد خوشی ومسرت اور شادمانی ہوتی ہے، کیونکہ یہ تنظیم اردو ہندی زبان وادب کی ترویج وترقی کے لئے مستقل کوشاں ہےاور آج اس تنظیم کے زیر انتظام ایک اسکول کا بھی قیام عمل میں آیا،جس میں طلبہ وطالبات اپنی علمی پیاس سکیں گے ،میں خصوصی طور پر ڈاکٹر صالحہ صدیقی چئیر پرسن ضیائے حق فاؤنڈیشن کو مبارک باد پیش کرتی ہوں ۔نیز ضیاء فتح آبادی کے حیات وخدمات اور تصنیفات کا اجمالی خاکہ پیش کیا ۔پروفیسر صالحہ رشید نے کہا "ضیاء فتح آبادی کی شاعری میں زندگی کی گہرائیوں اور انسانی جذبات کا منفرد اظہار ملتا ہے، جو قاری کو خود شناسی کی دعوت دیتا ہے۔انھوں نے ضیاء فتح آبادی کے اس شعر کے ساتھ اپنی باتیں مکمل کی :
بڑھ کر مہ و انجم سے ضیائے اردو
رنگینی و دلکشی برائے اردو
اپنی جسے کہہ سکتے ہو ہم سب مل جل کر
ہے کوئی زباں اور سوائے اردو
اس کے بعد دوسرے حصے میں مشاعرہ کا باضابطہ آغاز ہوا ۔ جس کی صدارت ڈاکٹر اشرف علی بیگ نے کیں ۔ اس میں الٰہ آباد شہر کے معروف شاعروں نے اپنے کلام کے ساتھ ساتھ ضیاء فتح آبادی کی غزلیں نظمیں پیش کر اُن کو خراج عقیدت پیش کیا ، شاعروں میں راکیش دلبر،حسین جیلانی سلال پھول پوری، پرکاش سنگھ اشک نے اپنا کلام پیش کیا چند اشعار ملاحظہ فرمائیں:
چراغوں کو بُجھا ڈالا ہے لیکن
ہوا کا رنگ، کالا ہو گیا ہے
(ر اکیش دلبر سلطانپوری)
حسین آؤ چلیں ہم شہر سے پھر گاؤں کی جانب
بڑے ہی خوش نما ہر دور میں دیہات ہوتے ہیں
(ڈاکٹر حسین جیلانی)
یُوں زندگی نے ہم سے بہانے بہت کیے
چلتی رہی بھی ساتھ ٹھکانے بہت کیے
(ا شرف علی بیگ)
بیوفائی جنہیں نہیں آتی
رسم اُلفت وہیں نبھاتے ہیں
(سلال الٰہ آبادی)
برباد کر کے مجھ کو وہ جانے کدھر گئے
جو زخم بھر چلے تھے وہ پھر سے ابھر گئے
(پرکاش سنگھ اشک)
تیسرے حصے میں اسکول کے بچّوں نے ڈانس ،موسیقی، ہوگا جیسے پروگرام کو پیش کیا جس میں چھ ٹیم نے حصہ لیا۔ پروگرام کے چوتھے اور آخری حصے میں "ضیاء فتح آبادی” ایوارڈ سے شاعروں اور ادیبوں کو اُن کی علمی و ادبی خدمات کے لئے نوازا گیا۔جن میں پروفیسر صالحہ رشید کو ان کی ادبی خدمات کے لئے، اسرار گاندھی کو اُن کے افسانوی ادب کے لئے شاعروں میں اور ضیاء فتح آبادی کو اُن کے سوشل ورک کے لئے ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ساتھ ہی ضیاء فتح آبادی کی شخصیت اور فن پر مبنی کتاب "ضیاء فتح آبادی حیات اور کارنامے” مصنف شبّیر اقبال کی رسم اجراء بھی عمل میں آئی ۔
واضح رہے کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن کی بنیاد انسانی فلاح وترقی، سماجی خدمات، غرباء وفقراء اور ضرورتمندوں کی امداد، طبی سہولیات کی فراہمی، تعلیمی اداروں کا قیام، اردو ہندی زبان وادب کی ترویج وترقی، نئے پرانے شعراء وادباء کو پلیٹ فارم مہیا کرانا وغیرہ ہیں، فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام صوبہ اتر پردیش کے شہر الہ آباد کے راجا پور میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک اسکول کاقیام "ینگ مائنڈ ایجوکیشن” کے نام سے عمل میں آیا ہے، جہاں کثیر تعداد میں طلبہ وطالبات دینی علوم کے ساتھ ساتھ انگریزی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔
اس پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں خصوصی طور پر محمد اسامہ، محمد ہاشم ، ڈی کے سونی اور ڈاکٹر صالحہ صدیقی چئیر پرسن ضیائے حق فاؤنڈیشن ، نے اپنا تعاون پیش کیا، جبکہ عمومی طور پر جملہ اراکین ضیائے حق فاؤنڈیشن نے تعاون دیا ۔پروگرام کے آخر میں ڈی کے سونی اور ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔اور اس پروگرام میں شامل تمام بچّوں ، والدین اور دیگر مہمانان کا بھی شکریہ ادا کیا اور اس طرح یہ پروگرام بحسن وخوبی انجام تک پہنچا۔
شناسائی ڈاٹ کام پر آپ کی آمد کا شکریہ! اس ویب سائٹ کے علمی اور ادبی سفر میں آپ کا تعاون انتہائی قابل قدر ہوگا۔ براہ کرم اپنی تحریریں ہمیں shanasayi.team@gmail.com پر ارسال کریں