ڈاکٹر رؤف خیر
حیدرآباد
مختار کو سمجھتے تھے مجبور ہے کوئی
یوسف ملا تھا قافلہ والوں کو چاہ سے
ان پر فریفتہ تھی زلیخاے فکرو فن
پلتے تھے بے محل ہی سہی عز و جاہ سے
بےشک وہ خوبیوں پہ بھی کرتے تو تھے نظر
بچتا نہیں تھا عیب بھی ان کی نگاہ سے
انشائیوں کو آپ نے "طنشائیے” کیا
ہوتے تھے ان کے جملے بڑے بے پناہ سے
تنقید ان کی حق و صداقت کی شاہ کار
ان کے مقالے تھے کہ سمندر اتھاہ سے
وہ کیا گۓ کہ بیشہء تحقیق ہے تہی
سرخاب کا تو پر ہی گیا ہے کلاہ سے
محفل سے چار یار بھلے ہی نکال دیں
مختار ٹونکی نہ چھپیں گے نگاہ سے
2028-4=2024
شناسائی ڈاٹ کام پر آپ کی آمد کا شکریہ! اس ویب سائٹ کے علمی اور ادبی سفر میں آپ کا تعاون انتہائی قابل قدر ہوگا۔ براہ کرم اپنی تحریریں ہمیں shanasayi.team@gmail.com پر ارسال کریں