نام کتاب:معیار و میزان(رشید حسن خاں کی کتابوں پر تبصرے اور تجزیے)
مرتب:ابراہیم افسر
قیمت: 650روپے
ضخامت:496صفحات
سنہ اشاعتـ:2024
ناشر: اصیلہ آفسیٹ پرنٹرس،کلاں محل،دریاگنج،نئی دہلی110002-
تبصرہ نگار:ڈاکٹر عمیر منظر،مانو کیمپس، لکھنؤ،موبائل9818191340-
مطالعۂ رشیدیات میں ڈاکٹر ابراہیم افسر کی سرگرمی قابلِ رشک ہے۔وہ رشید حسن خاں سے متعلق مستقل کوئی نہ کوئی کتاب منظر عام پر لاتے رہتے ہیں۔تازہ کتاب ’’معیار و میزان‘‘ہے۔معیار ومیزان رشید حسن خاں کی کتابوں پر تبصرے،تجزیے اور تعارف پر مبنی ہے۔اس میں رشید حسن خاں کی تقریباً تمام کتابیں (دو ہندی کتابیں)شامل ہیں،جن کا تعارف اور تبصرہ شامل ہے۔واضح رہے کہ رشید حسن خاں کی کتابوں سے متعلق یہ تمام تبصرے؍تجزیے کسی نہ کسی رسالے یا کتاب میںشائع ہوچکے ہیں۔ابراہیم افسر نے حوالوں کے ساتھ انھیں کتاب میں شامل کیا ہے۔’’معیار و میزان ‘‘میں ان تمام تحریروں کو ایک ساتھ دیکھ کر اس لیے بھی مسرت ہوتی ہے کہ رشید حسن خاں کی کتابوں پر کیسے کیسے اہم لوگوں نے لکھا ہے۔یہ کہنا شاید غلط نہ ہوگا کہ وہ زمانہ کتاب کلچر کا تھا۔کتابوں کی اشاعت کو ایک اہم واقعہ تصور کیا جاتا تھا۔نیز رشید حسن خاں جس طرح کتابوں کی ترتیب و تدوین کا اہتمام کرتے تھے فی زمانہ اس نوع کی مثالیں نایاب ہوچکی ہیں۔اس لیے بھی رشید حسن خاں کی کتابوں کو خاص اہمیت دی جاتی تھی۔
زیر نظر کتاب میں جن شخصیات کی تحریریں شامل ہیں ان میں بے شمار لوگ وہ ہیں جن کی حیثیت ادب میں آفتاب و ماہتاب کی ہے۔معیار ومیزان میں شامل شخصیات میں عبداللطیف اعظمی،ڈاکٹر تنویر احمد علوی،ڈاکٹر وحیداختر،عبدالماجد دریابادی،پروفیسر گیان چند جین،پروفیسر عنوان چشتی،علی جواد زیدی،عبداللہ ولی بخش قادری،ڈاکٹر خلیق انجم،ماہر القادری،پروفیسر نیر مسعود،ظ۔ انصاری،ڈاکٹر انور صدیقی،انور سدید،ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی،ڈاکٹر اسلم پرویز،اسلوب احمد انصاری،پروفیسر شمیم حنفی،رفاقت علی شاہد،ڈاکٹر تحسین فراقی،پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی،سید محمد عقیل رضوی،انتظار حسین،شمس بدایونی،فضیل جعفری،پروفیسر ظفر احمد صدیقی،حافظ صفوان محمد چوہان،ڈاکٹر ظفر کمالی،پروفیسر شارب ردولوی،پروفیسر عبدالحق،ڈاکٹر ٹی آر رینا وغیرہ کے اسما قابلِ ذکر ہیں۔
رشید حسن خاں جس اہتمام کے ساتھ کتابوں کی تدوین کا فریضہ انجام دیتے تھے اور اس کے لیے بنیادی ماخذ تک پہنچنے کی کوشش کرتے تھے اس کی مثالیں اردو دنیامیں بہت کم ہیں۔ان کے بیشتر مبصرین نے ان کے اس رویے کا نہ صرف اعتراف کیا ہے بلکہ یہ بھی لکھا ہے کہ اس سے اردو کتابوں کا اعتبار بھی قائم ہوا ہے۔’’فسانہ عجائب‘‘مرتبہ رشید حسن خاں پر تبصرہ کرتے ہوئے پروفیسر نیر مسعود نے لکھا ہے یہ کتاب اردو کے طالب علموں سے کہیں زیادہ اردو کے محققوں اور نقادوں کے لیے مفیدہے۔انھوں نے مزید یہ بھی لکھا ہے کہ ’’محققوں کو اسے تحقیق کی درسی کتاب کی طرح پڑھنا چاہیے‘‘(ص 277)۔ڈاکٹر خلیق انجم کا شمار اردو متن کے اہم پارکھیوں میں ہوتا ہے۔ انھوں نے انشاے غالب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’متنی تنقید کے تمام اصولوں کی پابندی کرتے ہوئے اس کتاب کے متن کو تیار کیا گیاہے۔واضح رہے کہ رشید حسن خاں نے بہت سی کتابوں پر بے لاگ تبصرے کیے تھے بلکہ ان کے تبصروں کے سبب بعض کتابیں بازار سے ہٹا لی گئیں۔انھوں نے تحقیق و تدوین کے لیے دوسروں کی کتابوں میں جن ا صول و ضوابط کی نشان دہی کی تھی وہ نہ صرف ان اصولوں کی پاس داری کرتے ہیں بلکہ متن کو بہتر سے بہتر بنانے کی غیر معمولی کوشش کرتے ہیں۔کتاب کے تبصروں اور بعض دیگر تحریروں سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے۔
ڈاکٹر ابراہیم افسر کی کتابوں کا مقدمہ بالعموم بہت مفصل ہوتاہے۔اس کتاب میں بھی ان کا مقدمہ چالیس صفحات پر مشتمل ہے۔ان کی کوشش رہتی ہے مقدمہ میں تمام پہلوؤں کا احاطہ ہوجائے تاکہ کسی سوال کی گنجائش باقی نہ رہے۔مقدمہ میں ہی انھوں نے رشید حسن خاں کی تمام کتابوں کی فہرست دی ہے کہ ان کی کتابیں کب اور کہاں سے شائع ہوئیں۔اصل کتاب سے پہلے ان اعزازات و انعامات کی فہرست دی گئی ہے جو رشید حسن خاں کو مختلف اداروں نے دیے ہیں۔اس کے علاوہ رشید حسن خاں کے احوال و کوائف کے تحت ان کی شخصیت،کھیلوں سے دلچسپی اور بعض دیگر باتوں کا ذکراس طرح کیا گیا ہے کہ اس سے،ان کی شخصیت کے بعض دیگر پہلو بھی سامنے آتے ہیں۔دلّی کی ادبی زندگی کے ہنگامے،چاے نوشی کا شوق اورکھیلوں سے دلچسپی ،پروفیسر سید مجاور حسین،پروفیسر مرزا خلیل احمد بیگ اورجناب نامی انصاری غیرہ بھی بیان کی گئی ہے۔
ابتدائی صفحات میں پروفیسر شمیم حنفی کی مختصر تحریر رشید حسن خاں سے متعلق کسی نہ کسی اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ جب کہ حافظ صفوان محمد چوہان اور ڈاکٹر وسیم رضا نے کتاب کے فاضل مرتب کو ان کی تحقیقی کاوشوں کے لیے مبارک باد پیش کی ہے۔رشید حسن خاں کی کتابوں کو سمجھنے اور ان کے بارے میں معاصرین کی رایوں کو جاننے کے لیے یہ کتاب بنیادی ماخذ کا درجہ رکھتی ہے۔کتاب علم وادب فاؤنڈیشن میرٹھ سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ عمدہ اور بہترین کاوش کے لیے ابراہیم افسر کو ڈھیروں مبارک باد۔
شناسائی ڈاٹ کام پر آپ کی آمد کا شکریہ! اس ویب سائٹ کے علمی اور ادبی سفر میں آپ کا تعاون انتہائی قابل قدر ہوگا۔ براہ کرم اپنی تحریریں ہمیں shanasayi.team@gmail.com پر ارسال کریں