صابر
’’تماشا گاهِ عالم‘‘ کوثر مظہری کے تازہ شعری مجموعے ’’رات سمندر خواب‘‘ کی پہلی نظم ہے۔ چھ مصرعوں پر مشتمل اس کا پہلا بند ایک مکمل اکائی ہے:
تماشا گاہِ عالم میں بجز میرے نہیں کوئی
اگر ہوں گے بھی کچھ کردار
تو مجھ کو خبر ان کی نہیں کوئی
یہ اچھا ہے
کہ میں انجان ہوں اُن سے
مگر معلوم کیا وہ بھی یونہی انجان ہوں مجھ سے
شروعاتی پانچ مصرعوں تک قاری کو یہ گمان گزرتا ہے کہ نظم کا متکلم انا پرست ہے، نرگسیت یا خود مرکزیت جیسے کسی کمپلیکس میں مبتلا ہے۔ ذرا آنکھیں موند کر غور کیجیے تو یہ متکلم ’’کوئی شخص‘‘ بھی ہو سکتا ہے اور ’’ہر شخص‘‘ بھی۔ یہ شخص توثیق و توجہ چاہتا ہے، کسی قالب میں بس دوسرے شخص کی، کسی قالب میں اپنے خاندان اور اقارب کی اور کسی قالب میں ایک بڑے مجمع کی۔ یہ بڑا مجمع دو پانچ سو یا دو پانچ ہزار نفوس بھی ہو سکتے ہیں اور ساری دنیا بھی۔ ’’ بجز میرے نہیں کوئی‘‘ تجاہل عارفانہ ہی تو ہے ورنہ اپنی یکتائی کا دعویدار ’’ تماشا گاہِ عالم‘‘ کا بھی منکر ہوتا لہٰذا قاری کا ذہن اگر ڈیکارٹ کے فلسفۂ تشکیک کی طرف جاتا ہے تو یہ عین فطری ہے۔ منظم تشکیک کے طریقے (method of systematic doubt) سے وہ بھی تو اسی مقام پر پہنچا تھا کہ ’’وہ تنہا وجود جس کا میں یقین کر سکتا ہے وہ میرا اپنا وجود ہے۔‘‘ اس کے باوجود وہ خدا پر بھی یقین رکھتا تھا اور ’’تماشا گاہِ عالم‘‘ کے وجود کا بھی منکر نہیں تھا۔ اس کے فلسفے کی بنیاد ’’سب مایا ہے، بس مایا ہے‘‘ پر قائم نہیں ہوتی۔ اسے دھیان میں رکھیں تو مذکورہ بند کا چھٹا مصرع ہمارے گمان کی نفی کر دیتا ہے:
مگر معلوم کیا وہ بھی یونہی انجان ہوں مجھ سے
اس طرح متکلم یقین سے پھر تشکیک کی طرف مراجعت کرتا دکھائی دیتا ہے۔ خودی اور انا پرستی میں یہ تشکیک ہی توازن پیدا کرتی ہے۔ یہ ڈوبنے، ابھرنے اور پھر ڈوب جانے کا سلسلہ ہی وہ تماشا ہے جو تماشا گاہ اور تماشا گر کے وجود کا منکر نہیں بننے دیتا۔ نظم آگے بڑھتی ہے:
مسافت بھی ہے انجانی
اور اس کے راہرو جتنے ہیں
سب انجان ہیں اک دوسرے سے
اگر دنیا میں ہم میں سے
کوئی محبوب لگتا ہے
یا کوئی خوب لگتا ہے
تو سمجھو یہ فقط اک التباسِ اُنس ہے بھائی
تماشا گاہِ عالم میں
جو اچھے یا برے کردار ہوتے ہیں
شکسته یا مکمل زندگی
بالآخر ختم ہوتی ہے
سبب یہ ہے کہ میں یہ سوچتا ہوں
تماشا گاہِ عالم میں بجز میرے نہیں کوئی
بالآخر بات ڈیکارٹ ہی کے مشہور زمانہ قول پر ختم ہوتی ہے، ’’میں سوچتا ہوں، لہٰذا میں ہوں‘‘
شناسائی ڈاٹ کام پر آپ کی آمد کا شکریہ! اس ویب سائٹ کے علمی اور ادبی سفر میں آپ کا تعاون انتہائی قابل قدر ہوگا۔ براہ کرم اپنی تحریریں ہمیں shanasayi.team@gmail.com پر ارسال کریں