ایک لمحے کو بھی لگتا نہیں مہمان سے ہو
اس خرابے میں جو آباد بڑی شان سے ہو
شہ سواروں کا یہ انداز کہاں ہوتاہے
کبھی گھوڑے سے خفا ہو کبھی میدان سے ہو
اپنے پتے ابھی کھولے ہی کہاں ہیں میں نے
تو بہت خوش نہ کسی جیت کے امکان سے ہو
واپسی ہوگی بھلا کیسے اندھیرے گھر کو
ہم کو نادان سمجھتے ہو تو نادان سے ہو
حیدر و خالد و فاروق کے جذبے والو
کیا درندوں کے لیے لقمہء آسان سے ہو
یہ اثاثہ نہ رہے گا تو رہےگا کیا خاک
خیر جو کچھ بھی ہو تم دولتِ ایمان سے ہو
شناسائی ڈاٹ کام پر آپ کی آمد کا شکریہ! اس ویب سائٹ کے علمی اور ادبی سفر میں آپ کا تعاون انتہائی قابل قدر ہوگا۔ براہ کرم اپنی تحریریں ہمیں shanasayi.team@gmail.com پر ارسال کریں