محسن نقوی
زندگی لفظ ہے
موت بھی لفظ ہے
زندگی کی تراشی ہوئی اولیں صوت سے سرحد موت تک لفظ ہی لفظ ہیں
سانس بھی لفظ ہے
سانس لینے کی ہر اک ضرورت بھی لفظوں کی محتاج ہے
آگ پانی ہوا خاک سب لفظ ہیں
آنکھ چہرہ جبیں ہاتھ لب لفظ ہیں
صبح و شام و شفق روز و شب لفظ ہیں
وقت بھی لفظ ہے
وقت کا ساز و آہنگ بھی
رنگ بھی سنگ بھی
امن بھی جنگ بھی
لفظ ہی لفظ ہیں
پھول بھی لفظ ہے
دھول بھی لفظ ہے
لفظ قاتل بھی ہے
لفظ مقتول بھی
لفظ ہی خوں بہا
لفظ دست دعا
لفظ ارض و سما
صبح فصل بہاراں بھی اک لفظ ہے
شام ہجر نگاراں بھی اک لفظ ہے
رونق بزم یاراں بھی اک لفظ ہے
محفل دل فگاراں بھی اک لفظ ہے
میں بھی اک لفظ ہوں
تو بھی اک لفظ ہے
آ کہ لفظوں کی صورت فضاؤں میں مل کر بکھر جائیں ہم
اک نیا لفظ تخلیق کر جائیں ہم
آ کہ مر جائیں ہم
شناسائی ڈاٹ کام پر آپ کی آمد کا شکریہ! اس ویب سائٹ کے علمی اور ادبی سفر میں آپ کا تعاون انتہائی قابل قدر ہوگا۔ براہ کرم اپنی تحریریں ہمیں shanasayi.team@gmail.com پر ارسال کریں